وہ چھوٹے چھوٹے 5 اعمال جن کا اجروثواب حج و عمرہ کے برابر

 

 وہ پانچ چھوٹے چھوٹے اعمال جن کا ثواب حج و عمر ہ کے برابر


اللہ رب العزت کی ذات بڑی رحیم و کریم ہے ۔وہ ذات نہیں چاہتی کہ اس کا کوئی ایمان والا بندہ ناکام و مراد ٹھہرے ۔ بلکہ وہ ذات تو چاہتی ہے کہ اس کے ایمان والے بندے نا صرف جنت میں جائیں بلکہ جنت میں اعلیٰ مقام بھی حاصل کرے ۔ جنت میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے لئے ضروری کہ انسان کے پاس نیکیاں زیادہ سے زیادہ ہوں۔زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایسے اعمال کئے جائیں جن کا اجر زیادہ سے زیادہ ہو ،ان میں ایک عمل حج و عمرہ کا بھی ہے  جس کا ثواب اتنا ہے کہ انسان کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور نامہ اعمال میں نیکیاں  ہی نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں ۔حج و عمرہ ایک مالی عبادت ہے جو صاحب ثروت ہیں وہی اس کو آسانی کے ساتھ ادا کر سکتے ہیں ۔ لیکن اسلام اپنے  تمام ماننے والوں  کا خیال رکھتا ہے۔ جو حج و عمرہ  کی ادائیگی کے لئے نہیں جاسکتے اسلام نے ان لوگوں  کے لئے  اس کے برابر ثواب حاصل کرنے کے لئے  بہت آسان راہیں نکا ل دی ہیں ۔یہاں میں صرف ان پانچ چھوٹے چھوٹے اعمال کا تذکرہ کرنے جا رہا ہوں  جو بظاہر کرنے  بہت چھوٹے اور آسان  ہیں لیکن اس کا اجر و ثواب ایک کامل حج و عمرہ کے برابر ہے ۔

1۔ باجماعت نماز ادا کرنے اور نفل پڑھنے کے لئے مسجد کی طرف جانا:

 ایک مسلمان پر دن میں پانچ بار نماز ادا کرنا فرض ہے ۔مردوں کے لئے حکم ہے کہ وہ  کہ فرض نمازیں مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کریں ۔ لیکن بہت سے لوگ باجماعت نماز کی فضیلت سے ناآشنا ہیں اکثر سستی و کاہلی کی وجہ سے جماعت کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتے ۔ حدیث میں باجماعت نماز ادا کرنے والے کو اللہ کے رسول  ﷺ نے حج کے برابر ثواب کی خوشخبری سنائی ہے ۔ حدیث مبارکہ میں  الفاظ یوں ہیں ۔

ابوامامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے

مَن مَشَى إلى صلاةٍ مكتوبةٍ في الجماعةِ ، فهي كَحَجَّةٍ ، ومَن مَشَى إلى صلاةِ تَطَوُّعٍ ، فهي كعُمْرَةٍ.[1]

جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے ، تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے ۔

2-نماز اشراق  ادا کرنے سے حج و عمرے کا ثواب :

سورج طلوع ہونے کے بعد جو نماز ادا کی جاتی ہے اسے نماز اشراق کہتے ہیں ۔ حدیث مبار کہ میں اس  نفلی نماز کی بہت اہمیت بیان ہوئی ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ۔

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ " قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ". [2]

انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا“۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“

3۔نماز کے بعد ذکر و اذکار کے ذریعے حج و عمرہ کے برابر ثواب

نماز ادا کرنے کے بعد صرف  33 بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد اللہ اور 33 بار اللہ اکبر کہنے سے حج و عمرہ کے برابر ثواب حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں :

جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَا وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَيَعْتَمِرُونَ وَيُجَاهِدُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ، قَالَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَمْرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ، إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا، فَقَالَ: بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: تَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ". ۔[3]

کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے تو بلند مقام اورجنت لے گئے ۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے ، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ سوائے ان کے جو ایسا عمل کرے ۔ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس بار(33) سبحان اللہ تینتیس بار(33) الحمدللہ اورتینتیس بار(33) اللہ اکبرکہو۔

قارئین کرام! اس سے اور آسان اور  جلدی  مکمل ہو جانے والا عمل شاید نہ ہو جس کے ذریعے سے اتنا زیادہ ثواب حاصل کیا جا سکتا ہو۔اس پورے عمل کو انجام دینے میں شاید 2 منٹ بھی صرف نہ ہو لیکن اللہ رب العزت اس کو اتنے بڑے ثواب سے  نواز دیتے ہیں ۔سبحان اللہ !

4۔تعلیم و تدریس کے لئے مسجد میں جانا:

اگر کوئی شخص مسجد میں اس نیت کے ساتھ جائے کہ وہ وہاں سے خیر (نیکی) کی بات سیکھے گا یا لوگوں کو جا کر سکھائے گا  تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے اس کے نامہ اعمال میں ایک مکمل حج کا ثواب لکھ دیتے ہیں۔ (یاد رہے ایک مکمل حج کا ثواب یہ ہے کہ انسان گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اس کو ابھی جنا ہو)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ لا يُرِيدُ إِلا أَنْ يَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يَعْلَمَهُ، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ حَاجٍّ تَامًّا حِجَّتُهُ ۔[4]

ترجمہ : جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانےکے لئے نکلتاہےتواسے مکمل حج کے برابرثواب ملتاہے ۔

5-والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا:

قارئین کرام ! اس دنیا میں ہمارےساتھ  سب سے مخلص رشتہ والدین کا ہوتا ہے۔والدین جیسی نعمت کا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے پیغمبر جناب محمد رسو ل اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کے بعد جس  کی اطاعت، خدمت  اور حسن سلو ک کا حکم دیا  ہے وہ والدین  ہی ہیں ۔قرآن و احادیث میں والد ین کے حسن  سلوک اور ان کی خدمت و  فرمانبرداری کے  کثیر متعلق روایات موجود ہیں ۔ ایک روایت میں رسول اللہ ﷺ نے و الدین کی خدمت کرنے کا اجر حج ، عمرہ اور جہاد کے برابر قرار دیا۔ حدیث مبارکہ یوں ہے ۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنِّي أَشْتَهِي الْجِهَادَ وَلَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلْ بَقِيَ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ ؟ قَالَ : أُمِّي ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَأَبْلِ اللَّهَ فِي بِرِّهَا ، فَإِنْ أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ فَأَنْتَ حَاجٌّ وَمُعْتَمِرٌ وَمُجَاهِدٌ۔[5]

ترجمہ : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں ۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ کاؤ ان کی خدمت کرو،تم حاجی ، معتمراورمجاہد کہلاؤگے ۔

٭بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474) عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔

حج وعمرہ کے برابر ثواب سے متعلق ضعیف وموضوع روایات:

قارئین کرام ! یہ بات جان لیں کہ میں نے اوپر جو احادیث بیان کی ہے وہ ساری صحیح ہیں، ان پر عمل کرسکتے ہیں اور اللہ تعالی سے حج وعمرہ کے برابر اجروثواب کی امید کرسکتے ہیں ، نیز یہ بات بھی جان لیں کہ حج وعمرہ کے برابر ثواب سے متعلق بہت ساری دیگرروایات بھی آئی ہیں جو یا تو ضعیف ہیں یا موضوع جنہیں میں طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کررہاہوں تاہم چنداحادیث کی طرف اشارے کئے دیتا ہوں ۔مثلا جمعہ والی مسجد میں فرض پڑھنا حج مبرور اور نفل پڑھنا حج مقبول ہے، مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، ماں کی قبر کی زیارت کرنا عمرہ کے برابرہے، رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف دوحج اور دوعمروں کے برابرہے، جس نے مسجد کو صاف کیا اسے چارسوحج کا ثواب ہے، جو صبح وشام سو مرتبہ تسبیح بیان کرے اسے سوحج کا ثواب ہے،جو اپنے بھائی کی مدد کرے اس کے لئے حج وعمرہ کا ثواب ہے، جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی گویا اس نے آدم علیہ السلام کے ساتھ پچاس دفعہ حج کیا، عرفہ کے دن جمعہ ہونا سترحج سے افضل ہے، پیدل والوں کے لئے ستر حج اور سوار کے لئے تیس حج کا ثواب ہے، اللہ کی راہ میں ایک لمحہ پچاس یا ستر حج سے افضل ہے، اہل بیت کی قبروں کی زیارت کا ثواب ستر حج کے برابرہے، والدین کے چہرے کی طرف نظر رحمت سے دیکھنا حج مقبول ومبرور کے برابرہے، سورہ حج کی تلاوت حاجیوں کی تعداد کے برابر ثواب ہے، مغرب کے بعد چار رکعت نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، جو حج کے راستے میں مرگیا اسے ہرسال حج کا ثواب ملتا ہے، جس نے سورہ یسین پڑھی اسے بیس حج کا ثواب ہے،جس نے مغرب کی نماز جماعت سے پڑھی اسے حج مبرور اور عمرہ مقبول کا ثواب ہے ۔ اس قسم کی اور بھی بہت سی روایات ہیں جن میں بعض ضعیف اور بعض موضوع ہیں ۔اے اللہ ! جنہیں تونے حج وعمرہ کی سعادت سے نوازا ان کی عبادتوں کو قبول فرما اور جنہیں حج وعمرہ کی سعادت نصیب نہیں ہوئی انہیں اس کے برابر اجروثواب سے نواز دے ۔(آمین)



[1] (صحیح) المعجم الکبیر للطبرانی: 8/127،حدیث:7578، صحیح الجامع الصغیر حدیث: 6550، مسند احمد،5/268،حدیث:22304

[2] (صحیح) ترمذی، کتاب السفر۔حدیث:586

[3] صحیح البخاری،کتاب الاذان،باب الذکر بعد الصلاۃ، حدیث: 843، صحیح مسلم،کتاب المساجد ومواضع  الصلاۃ،حدیث:1347

[4] (صحیح) المعجم الکبیر للطبرانی: 8/94،حدیث:7473، صحیح الترغیب و الترہیب:86

[5] مسند ابو یعلیٰ،حدیث:2697، والطبرانی فی الاوسط،حدیث:3025، والطبرانی فی الصغیر،حدیث:217

Post a Comment

2 Comments

  1. Masha Allah.... Allah apko jazaey khair atta fermey aameen

    ReplyDelete
  2. Allah apko Or b zyda kmiyabiyan Ataa frmy😊

    ReplyDelete